19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2454

May 27, 2019

اسلام علیکم میں ۲۳سالہ لڑکا ہوں۔ استاد جی میرا سوال یہ ہے کے میں اکثر جب صبح سو کے اٹھتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرا پاجامہ تھوڑا گیلا ہے۔ کوئی گیلے پن کا نشان نہی ہوتا۔ لیکن ہاتھ لگانے سے گیلا پن محسوس ہوتا ہے۔ (۱ تو کیا اس حالت میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟ (۲ شریعت کے مطابق کیا حکم ہے؟ (۳ یہ معاملہ اکثر ہوتا ہے۔ کیا یہ احتلام ہے؟ لیکن احتلام اتنا متواتر تو شاید نہی ہوتا نا؟ (۴) جس بستر پر میں سوتا ہوں اگر یہ احتلام ہے تو کیا چادر کو صاف کپڑے سے صاف کیا جا سکتا ہے؟اگرچہ بستر پر نہی کوئی نشان نہی ہوتا۔

Answer #: 2454

السلام علیکم

 میں ۲۳سالہ لڑکا ہوں۔ استاد جی میرا سوال یہ ہے کے میں اکثر جب صبح سو کے اٹھتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرا پاجامہ تھوڑا گیلا ہے۔ کوئی گیلے پن کا نشان نہیں ہوتا۔ لیکن ہاتھ لگانے سے گیلا پن محسوس ہوتا ہے۔

1- تو کیا اس حالت میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟

 2- شریعت کے مطابق کیا حکم ہے؟

 3- یہ معاملہ اکثر ہوتا ہے۔ کیا یہ احتلام ہے؟ لیکن احتلام اتنا متواتر تو شاید نہیں ہوتا ناں؟

4-  جس بستر پر میں سوتا ہوں اگر یہ احتلام ہے تو کیا چادر کو صاف کپڑے سے صاف کیا جا سکتا ہے؟اگرچہ بستر پرکوئی نشان نہیں  ہوتا۔

الجواب حامدا ومصلیا

1 – 3:  نیند سے اٹھنے کے بعد   پاجامہ کو اچھی طرح دیکھ لیں   اگر  پاجامہ پر کسی لیس دار چیز کا اثر ہو اور یہ یقین ہو کہ وہ پیشاب یا مذی کی تری نہیں ہے بلکہ وہ منی ہے، تو اس صورت میں غسل واجب ہو گا ورنہ نہیں، خواہ خواب یادہو یا نہ ہو۔ اگر پاجامہ پر کسی لیس دار چیز کا اثر نہیں ہے، اور پاجامہ گیلا بھی نظر نہیں آرہا تو اس صورت میں غسل واجب نہیں ہوگا۔

4- اور اگر بستر پر بھی ناپاکی کا اثر دکھائی دے تو جس جگہ اس کا اثر ہو، صرف اُسی جگہ کو دھونا ضروری ہوگا، اور اگر ناپاکی لگنے کا یقین ہو اور یہ یاد نہ ہو کہ بستر میں کس جگہ ناپاکی لگی ہے تو ایسی صورت میں پورے بستر کو دھویا جائے گا، البتہ اگر بستر پر کسی طرح کے گیلے پن کا اثر نہ ہو، تو اس کو دھونا ضروری نہیں ہے۔ صرف بستر پر احتلام ہونے سے وہ ناپاک نہیں ہوتا جب تک نجاست   نہ لگے ۔

’’یہ  بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کو پسینہ زیادہ آتا ہو اور  ہاتھ لگانے سے آپ  کو تری  محسوس ہوتی ہو اور کچھ دکھائی نہ دیتا ہو‘‘۔

فی فتاوى قاضيخان (1/ 20)

إذا استيقظ وعنده أنه لم يحتلم ووجد بللاً عليه الغسل في قول أبو حنيفة ومحمد رحمهما الله.

وفی الفتاوى الهندية (1/ 14)

وان استيقظ الرجل ووجد على فراشه أو فخذه بللا وهو يتذكر احتلاما أن تيقن انه مني أو تيقن انه مذي أو شك انه مني أو مذي فعليه الغسل وان تيقن انه ودي لا غسل عليه وان رأى بللا إلا انه لم يتذكر الاحتلام فإن تيقن أنه ودي لا يجب الغسل وان تيقن انه مني يجب الغسل وان تيقن انه مذي لا يجب الغسل وان شك انه مني أو مذي قال أبو يوسف رحمة الله تعالى لا يجب الغسل حتى يتيقن بالاحتلام وقالا يجب.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏04‏ ذو الحجّہ‏، 1440ھ

‏07‏ اگست‏، 2019ء