Question #: 1944
April 23, 2017
Answer #: 1944
میرا سوال اعتکاف کے متعلق ہے کہ اگر خاتوں رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھی ، پھر اسے یا د آئے زیر ناف بال صاف کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ چالیس دن کی مدت سے اوپر نہ ہو۔ ایسی صورت میں کیا وہ صفائی حاصل کرنے کی غرض باہر جاسکتی ہے یا نہیں؟
الجواب حامدا ومصلیا
پہلے کوشش تویہ کرنی چاہیے کہ اعتکاف بیٹھنے سے پہلے ہی زیر ناف بال وغیرہ کی صفائی کرلے، لیکن بھول یا غفلت کی وجہ سے پہلے حاصل نہیں کرسکی ، تو زیر ناف بال صاف کرنے کی ضرورت سے بقدرِ ضرورت اپنی جگہ سے باہر غسلخانہ جاسکتی ہے۔
فی الدر المختار - (2/ 444)
(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لأنه منه لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذنا وباب المنارة خارج المسجد و (الجمعة وقت الزوال ومن بعد منزله) أي معتكفه.
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۲۶؍رجب المرجب؍۱۴۳۸ھ
۲۶؍اپریل؍۲۰۱۷ء