18 Apr, 2024 | 9 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2932

March 13, 2022

میں نے اسلام میں عورتوں کے بغیر محرم کے سفر کے بارے میں سوال کیا تھا۔ 1) کیا لڑکی گھر سے دور کسی دوسری حالت میں پڑھ سکتی ہے (لڑکیوں کے چھاترالی میں بالکل محفوظ ہے) اور کیا وہ بغیر محرم کے اپنی آبائی ریاست اور جس ریاست میں تعلیم حاصل کر رہی ہے، آگے پیچھے سفر کر سکتی ہے؟ اس کے علاوہ کسی دوسرے ملک کا کیا ہوگا (اگر حفاظت کی ضمانت دی جائے) 2) کیا وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ سفر کر سکتی ہے جو بالکل اس کے محرم نہیں ہیں (جیسے شوہر کے چچا یا اس کے اپنے کزن) اکیلے نہیں بلکہ اپنے خاندان کی دیگر خواتین کی موجودگی میں بھی۔ جزاکم اللہ

Answer #: 2932

الجواب حامدا ومصلیا

۱- عام حالات میں عورت کے لیے سفرِ شرعی کی مسافت( 77.24 کلومیٹر) یا اس سے زائد مسافت بغیر محرم کے سفر کرنا شرعاً ممنوع ہے اور سفر کرنے کی صورت میں وہ گناہ گار ہوگی، جس پر  توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے۔

  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلﷺنے ارشاد فرمایا: کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں نہ ملے اور کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو، تو ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میرا نام فلاں فلاں غزوے (جہادی لشکر) میں لکھا گیا ہے، اور میری بیوی حج کے لیے نکل چکی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: اب تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ ( بخاری ومسلم(

لہذا صورت مسؤلہ میں  آپ اپنے  شہر سے  سفرِ شرعی کی مسافت( 77.24 کلومیٹر) یا اس سے زائد مسافت بغیر محرم کے سفر نہ کریں۔

۲-   شوہر کا چچا ،  اور اپنے کزن ، یہ سب غیر محرم ہے، ان کے ساتھ  سفر کرنے سے محرم کے ساتھ ہونے کی  شرعی شرط   پوری نہیں ہوگی ، لہذا ان کے ساتھ سفر کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے ۔

البتہ بوقت  ضرورت  جبکہ کوئی محرم ساتھ  جانے کے لیے میسر نہ ہو تو ایسے  سفر کی گنجائش ہے  کہ جس میں رات گزارنے  کی نوبت نہ آئے  اور نہ ہی کسی فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو اور  نیک عورتیں  ساتھ ہوں ، اور جاتے وقت  کوئی محرم  اسٹیشن  یا اڈے  تک ساتھ جائے اور جہاں جانا ہو وہاں بھی محرم لینے کے لیے آئے ۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ