20 Apr, 2024 | 11 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2907

January 30, 2022

اسلام و علیکم اگر کوئی لڑکی مکمل پردے کے ساتھ مخلوط ماحول میں طب کی تعلیم حاصل کرے تو اسلام کی رو سے اسکا کیا حکم ہے ؟؟

Answer #: 2907

الجواب حامداً ومصلیاً

1- شریعت کا اصل حکم تو یہی ہے کہ  لڑکوں کے لیے الگ اور لڑکیوں کے لیے الگ تعلیمی ادارے قائم ہوں اور  مخلوط  تعلیم سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے ، یہ حکومت اور مسلم معاشرے کی شرعی ذمہ داری ہے۔

2- لڑکیوں کا میڈیکل کی تعلیم  حاصل کرنا  اور اس شعبہ کو اختیار کرنا اگر اس غرض سے ہو کہ ان  علوم کوعورتوں کی خدمت کے لیے استعمال کریں گی تو ان علوم کی تحصیل اور نرسنگ کے شعبہ کو اختیار کرنے میں فی نفسہ کوئی کراہت نہیں ،بشرطیکہ ان علوم کی تحصیل میں درج ذیل شرائط کا لحاظ رکھا جائے :

۱۔  تعلیم کے دوران کلاس میں اور آنے جانے کے راستے میں پردہ کا مکمل اہتمام کریں ۔

۲۔مَردوں کے قریب نہ بیٹھیں ۔

۳۔تعلیم وتربیت کے لیے نیک کردار اور پاک دامن خواتین استانیاں ہوں،اگر استانیاں نہ مل سکیں تو مجبورا نیک اور صالح ،قابل اعتماد مردوں کو متعین کیا جائے اور ان کی کڑی نگرانی کی جائے۔ (کذا فی فتاوی عثمانی:۱ / ۱۶۹)

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ