16 Apr, 2024 | 7 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2888

December 17, 2021

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ جب سوئی گیس کا پریشر کم ہو تو کیا ایکسلریٹر لگا کر اس کا پریشر بڑھانا جائز ہے جبکہ حکومت نے یہ مشین لگانے سے منع کیا ہے تاکہ سب کو برابر گیس کا پریشر میسر ہو سکے اور غالب گمان یہ بھی ہو کہ محلے کے باقی لوگوں نے یہ پریشر بڑھانے والی مشین لگائی ہے ہے جس کی وجہ سے ہمارا پریشر کم ہے

Answer #: 2888

الجواب حامدا ومصلیا

صورتِ مسئولہ میں  جب گیس کی قلت ہو تو زیادہ گیس کھینچنے کے لیے گھرمیں گیس کمپریسریا ایکسلریٹر لگانا شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے کہ اس سے دوسرے لوگوں کو تکلیف اور ضرر لاحق ہوتا ہے کہ آس پاس لوگوں کو گیس کی سپلائی متاثر ہوتی ہے اور جو چیز عام لوگوں کی تکلیف کا ذریعہ بنے اس کا استعمال شرعاً ممنوع ہوتا ہے۔  البتہ محلے کے باقی لوگوں نے یہ پریشر بڑھانے والی مشین لگائی ہوئی ہو اور آپ کو اتنی گیس بھی میسر نہیں جس کے حق دار ہیں تو اس صورت میں اپنے حق کے بقدر گیس حاصل کرنے کی حد تک ایکسلریٹر وغیرہ لگانے اور گیس حاصل کرنے کی فی نفسہ گنجائش ہے۔

في سنن ابن ماجه:

"عن أبي صرمة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «من ضار أضر الله به، ومن شاق شق الله عليه»". (2/ 785،  کتاب الاحکام، باب من بنى في حقه ما يضر بجاره، ط: دار إحياء الكتب العربية)

وفي فیض القدیر:

"(لا ضرر) أي لايضر الرجل أخاه فينقصه شيئاً من حقه (ولا ضرار) فعال بكسر أوله أي لايجازي من ضره بإدخال الضرر عليه بل يعفو، فالضرر فعل واحد والضرار فعل اثنين أو الضرر ابتداء الفعل والضرار الجزاء عليه والأول إلحاق مفسدة بالغير مطلقاً والثاني إلحاقها به على وجه المقابلة، أي كل منهما يقصد ضرر صاحبه بغير جهة الاعتداء بالمثل، وقال الحرالي: الضر بالفتح والضم ما يؤلم الظاهر من الجسم وما يتصل بمحسوسه في مقابلة الأذى وهو إيلام النفس وما يتصل بأحوالها وتشعر الضمة في الضر بأنه عن قهر وعلو والفتحة بأنه ما يكون من مماثل أو نحوه اه. وفيه تحريم سائر أنواع الضرر إلا بدليل لأن النكرة في سياق النفي تعم وفيه حذف أصله لا لحوق أو إلحاق أو لا فعل ضرر أو ضرار بأحد في ديننا أي لايجوز شرعاً إلا لموجب خاص". (فيض القدير  للمناوی (6/ 431) حرف "لا"،  برقم: 13474، ط: المكتبة التجارية الكبرى – مصر)

وفي حاشيه ابن عابدين: (6/ 398،  کتاب الحظر والإباحة، فصل في البیع:

"(و) كره (احتكار قوت البشر) كتبن وعنب ولوز (والبهائم) كتبن وقت (في بلد يضر بأهله)؛ لحديث: «الجالب مرزوق والمحتكر ملعون» فإن لم يضر لم يكره". ... "والتقييد بقوت البشر قول أبي حنيفة ومحمد وعليه الفتوى، كذا في الكافي، وعن أبي يوسف: كل ما أضر بالعامة حبسه، فهو احتكار، وعن محمد الاحتكار في الثياب، ابن كمال.(قوله: كتين وعنب ولوز) أي مما يقوم به بدنهم من الرزق ولو دخناً لا عسلاً وسمناً، در منتقى".

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ