25 Apr, 2024 | 16 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2872

November 05, 2021

السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ. محترم مفتی صاحب.! میرا یہ سوال ہے کہ تصویر بنوانے کے کیا احکام ہیں.؟ مطلب کیا بالکل حرام ہے؟برائے مہربانی اس کا بتا دیں. کیونکہ شادیوں پر سب فورس کرتے ہیں کہ تصویر بنواو. جزاک اللہ خیرا کثیرا

Answer #: 2872

الجواب حامدا ومصلیا

ڈیجیٹل کیمرے کے ذریعے بنائی گی تصویرکا اگر پرنٹ لیا جائے یا انہیں پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش کر لیا جائے تو شرعاً ان پر تصویر کے احکام جاری ہوں گے ۔البتہ اگر ان کا پرنٹ نہ لیا جائے یا پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش نہ کیا جائے  صرف موبائل وغیرہ پر محفوظ کر لیا جائے تو بعض علماء کے نزدیک اس کے بنانے کی گنجائش ہے لیکن اس میں غیر محرم کی تصاویر بنانا جائز نہیں۔ اور غیر معمولی انہماک بھی پسندیدہ نہیں۔

لہذا   احتیاط اسی میں ہے کہ موبائل اور  ڈیجیٹل کیمرے کے ذریعے تصویر   اور سیلفیاں بنانے سے اجتناب کیا جائے۔

تکملۃ فتح الملھم : (2/162)

فان کانت صور الانسان حیۃ بحیث تبدو علی الشاشۃ فی نفس الوقت الذی یظھر فیہ الانسان امام الکیمرا ، فان الصورۃ لا تستقر علی الکیمرا ولا علی الشاشۃ   ،وانما ھی اجزاء کھربائیۃ  تنتقل من الکیمرا الی الشاشۃ وتظھر علیھا بترتیبھا الاصلی ، ثم تفنی وتزول ۔ واما اذا احتفظ بالصورۃ فی شریط الفیدیو ، فان الصور لاتنقش علی الشریط ، وانما تحفظ فیھا الاجزاء الکھربائیۃ  التی لیس فیھا صورۃ فاذا ظھرت ھذہ الاجزاء علی الشاشۃ ظھرت مرۃ  اخری بذلک الترتیب الطبیعی ، ولکن لیس لھا ثبات ولا استقرار علی الشاشۃ ، انما ھی تظھر وتفنی ۔ فلا یبدو ان ھناک مرحلۃ من المراحل تنتقش فیھا الصورۃ علی شیء بصفۃ مستقرۃ او دائمۃ ۔وعلی ھذا فتنزیل ھذہ الصورۃ المستقرۃ مشکل۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ