Question #: 2449
May 22, 2019
Answer #: 2449
السلام علیکم !
1۔ کیا اگر کوئی غیر مسلم بہت اچھے ہوں اور اپنے اخلاق کی وجہ سے بہت مشہور بھی ہوں اور لوگوں کے دلوں پر راج کر رہے ہوں تو کیا ان کے لیے یہ دعا کرنا جائز ہےکہ اللہ ان کو مسلمان کر دے یا پھر یہ گناہ ہے؟
2۔ کیا کوئی ایسی خاص دعا یا وظیفہ ہے جو غیر مسلم کو مسلمان کرنے کےلیے کی جاتی ہو
3- اگر کوئی ایسے غیر مسلم ہوں جن کو مسلمان بھی بہت زیادہ پسند کرتے ہوں تو ان کو اسلام کی طرف کس طرح تبلیغ کی جا سکتی ہے جب کہ وہ عوام میں بہت مشہور انسان بھی ہوں۔
الجواب حامدا ومصلیا
1- غیر مسلم کی ہدایت کے لیے دعا مانگنا بلا شبہ جائز ہے ؛ بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : یقینا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ!ابوجہل اور عمر بن خطاب دونوں میں سے جوتجھے زیادہ محبوب ہو، اُس کے ذریعہ سے اسلام کو عزت وقوت عطافرما۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کو زیادہ محبوب حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہوئے۔ ( مسند احمد )
البتہ کسی غیر مسلم کے انتقال کے بعد اُس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔
فی القرآن الکریم:
"مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ" (التوبة: 113)
2- دعا سب سے بڑا وظیفہ ہے،اوّل و آخر درود شریف پڑھنے سے دعا جلد قبول ہوتی ہے ۔ دو ر کعت صلاۃِ حاجت پڑھ کر بھی جلد دعا قبول ہوجاتی ہے، اور دعاآہستہ اور تضرع سے یعنی گڑ گڑاکر مانگنی چاہیے، البتہ اس کے لیے كوئی خاص وظیفہ تو نہیں ہے۔
3- ایسے غیر مسلم لوگوں کو بھی اسلام کی دعوت جائز بلکہ بہت زیادہ باعث ثواب ہے۔ اور اسلام کی دعوت دینے کے موقع ومناسبت سےکوئی بھی مہذب اور باوقار طریقہ اپنا سکتے ہیں۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
07 ذو القعد، 1440ھ
11 جولائی، 2019ء