29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2331

December 15, 2018

جناب مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃاللہ عاجز کو تحقیق مطلوب ہے کہ میت کو قبر میں اتارنے کے بعد کوئی تختہ یا بانس ٹاٹ وغیرہ کچھ بھی رکھے بغیر براہ راست میت پر مٹی ڈال دینے کا کیا حکم ہے ؟ آیا یہ جائز ہے یا مکروہ یا ناجائز؟ بعض لوگ اسکو افضل بتلا رہے ہیں اس لئے پوچھنے کی نوبت آئی۔ براہ کرم طبقہ علماء کو رہبری نصیب ہو اس لئے اکابر کے معمول اور فقہاء کے ارشادات کی طرف رہنمائی فرما کر مشکور ہوجئے۔۔۔ فجزاکم اللہ احسن ماعندہ

Answer #: 2331

الجواب حامدا ومصلیا

جب میت کو قبر میں رکھ دیں  تو قبر اگر بغلی ( لحد ) ہے تو اسے کچی اینٹوں اور نرکل وغیرہ سے  بند کردیں اور اس کے بعد مٹی ڈالنا شروع کیا جائے اور اگر قبر صندوقی یعنی شق ہے تو اس کے اوپر لکڑی کے تختے یا سمینٹ کے سلیب رکھ کر بند کردیا جائے  تختوں وغیرہ کے درمیان  سوراخ اور جھریاں رہ جائیں ان وک کچے ڈھیلوں یا گارے وغیرہ سے بند کردیے جائیں  اور اس کے بعد مٹی ڈالنا شروع کریں۔اورتختے وغیرہ ابھی تک نہ رکھے گئے ہوں تو قبر کے اندر مٹی ڈالنا مکروہ ہے۔      (امداد الاحکام: 1 / 837)

فی درر الحكام - (1/ 167)

(ويسوى اللبن والقصب لا الخشب والآجر وجوز في أرض رخوة) كذا في الكافي (ويسجى قبرها لا قبره) لأن مبنى حالهن على الاستتار بخلافهم (ويهال التراب عليه) للتوارث.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏14‏ جنوری‏، 2019ء

‏07‏ جمادى الأول‏، 1440ھ