Question #: 2255
July 16, 2018
Answer #: 2255
- ہم سات بھائی ہیں جو اکٹھے رہتے ہیں، ایسی صورت میں بھابھیوں پر نظر پڑنا کیا بدنظری کے ضمن میں آتا ہے ؟اور بھابھیوں سے روزمرہ زندگی میں کھانا ، پانی، وغیرہ مانگنا کیسا ہے؟ جائز ہے؟ جب کہ ہم اپنی بھابھیوں کو بہنوں کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
- گھر میں جو رشتے دار اور پڑوسی عورتیں آتی ہیں ان سے سلام دعا کرنا جائز ہے؟ اور ان عورتوں پر نظر پڑنا بدنظری ہے؟ جب کہ نظر میں ہَوَس نہیں۔ کیا رشتے داروں کے گھر جا سکتے ہیں جب کہ وہاں خواتین بھی ہوتی ہیں ؟
- ہمارا ایک بھائی کماتا ہے اور باقاعدگی سے ہم دوسرے بھائیوں کو ایک مخصوص رقم دیتاہے تو اگر اس بھائی کے پیسے حرام یا مشکوک ہوں تو ہم دوسرے بھائیوں کے لیے حلال ہیں یا حرام؟
الجواب حامدا ومصلیا
- دیور عورت کے لیےنا محرم ہے۔ حدیث شریف میں ہے:
5232 - حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والدخول على النساء» فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو؟ قال: «الحمو الموت» ( لما فی صحيح البخاری:۷ ؍ ۳۷)
ترجمہ:تم نا محرم عورتوں کے پاس جانے سے احتراز کرو، ایک انصاری صحابی ؓ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول!دیور کا کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایاکہ دیور تو موت ہے(یعنی اس سے بچنے اور احتیاط کرنے کی اور زیادہ ضرورت ہے)
لہذا دیور، بھابھی کے درمیان بھی پردہ ضروری ہے۔ بھابھیوں سے پردہ بھی عام لوگوں کی طرح ہے۔ تاہم اگر دیور ، اور بھابھی ایک گھر میں مشترک طور پر رہتے ہوں ، اور گھر میں ان کا آنا جانا مشکل ہو اور مکمل پردے کے ساتھ کام کاج میں دقت پیش آتی ہو تو اس صورت میں پردہ کا طریقہ یہ ہے کہ دیور اپنی نگاہوں کی حفاظت کرے ، اپنی بھابھی سے خلوت ( تنہائی میں) نہ بیٹھے ، ضرورت کی بات کرے۔ ضرورت سے زائد بات اور گب شب سے مکمل اجتناب کرے۔ بھابھی پر بھی لازم ہے کہ وہ بھی پردے کا اہتمام کرے کہ بڑی چادر سے اچھی طرح سر ڈھانپ لے اور قمیص بھی کھلی اور لمبی آستین والی استعمال کرے۔ اور اسی چادر سے اپنا چہرہ بھی چھپالے ۔ وہ بھی دیورسے ضرورت کی بات کرے اور کھانا وغیرہ بھی دے سکتی ہے۔ مگر اس میں بھی اس بات کی احتیاط ضروری ہے کہ دیور اور گھر کے دیگر نا محرم افراد سے بے جا اختلاط نہ ہونے پائے اور نہ ہی ان کے پاس تنہائی میں آناجانا ہو۔ ان سے بلا ضرورت بات نہ کرے، نہ ہنسی مذاق کی کوئی بات کرے،اور اپنے لہجہ میں لچک بھی پیدا نہ کرے۔
- پڑوسی عورتیں بھی غیر محرم ہیں، ان سے بھی پردہ ضروی ہےالبتہ اگر کوئی عورت اتنی بوڑھی ہوجائے کہ نہ اس کی طرف کسی کو رغبت ہو، اور نہ وہ نکاح کے قابل ہو، تو اس سے پردہ نہیں ہے ۔
( کذا فی معارف القرآن : ۴ / ۴۴۷)
فی القرآن الکریم
{وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَنْ يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ وَأَنْ يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَهُنَّ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ} [النور: 60]
- اس کے بارے یہ بتلایا جائے کہ اس کی آمدن کس طرح مشکوک ہے۔ اس کے بعد ہی جواب دیا جائے گا۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۱۸؍ ذوالقعدہ ؍ ۱۴۳۹ھ
1 ؍ اگست؍ 2018ء