Question #: 2762
March 03, 2021
Answer #: 2762
الجواب حامدا ومصلیا
الکوحل کی دو قسمیں ہیں:
الف۔۔۔وہ الکوحل جو منقّٰی( کشمش)، انگور، یا کھجور کی شراب سےحاصل کیا گیا ہو، ایسا الکحل بالاتفاق ناپاک ہے، کسی چیز میں اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت ناجائز ہے۔ الکوحل کی یہ قسم لغوی اور شرعی اَحکام کے اعتبار سے شراب ہے، جس کی حرمت قطعی ہے اور اس کی تھوڑے سی مقدار پینا یا استعمال کرنا حرام ہے، اورالکوحل کی یہ قسم نجاستِ غلیظہ ہے، لہذا اگر دوا، کھانے کی کسی چیز، یا خوشبو(پرفیوم) وغیرہ میں ملایا گیا ہو تو وہ بھی ناپاک ہے اور اس کا استعمال حرام ہے ۔
ب۔۔۔وہ الکحل جو مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً ، جَو، آلو ،شہد اور چاول ، گنا، سبزی وغیرہ کی شراب سے بنایا گیا ہو۔ راجح قول کے مطابق یہ پاک ہے دوسری قسم الکحل کی وہ ہے جو مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً جو، آلو، شہد وغیرہ سے حاصل کیاگیا ہو، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے۔
عموماًاستعمال کی اشیاء ( بسکیٹ وغیرہ ) میں جو الکحل استعمال ہوتا ہے وہ انگوریا کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کیاجاتا، اس لیے اس کا استعمال حرام نہیں ہے۔ تاہم اگر کسی چیز کے بارے میں یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ اس میں پہلے قسم والی الکوحل ڈالی گئی ہے تو اس کا استعمال کرنا حرام اور ناجائز ہے۔
لمافی تکملۃ فتح الملھم (۳/ ۶۰۸):
اما غیر الاشربۃ الاربعۃ فلیست نجسۃ عند الامام ابی حنیفۃ ؒ . وبھٰذا یتبین حکم الکحول المسکرۃ(AL COHALS) التی عمت بھا البلوٰی الیوم فانھا تستعمل فی کثیر من الادویۃ والعطور والمرکبات الاخریٰ ،فانھاان اتخذت من العنب اوالتمر فلاسبیل الی حلتھا او طھارتھا وان اتخذت من غیرھما فالامر فیھا سھل علی مذھب ابی حنیفۃؒ ولایحرم استعمالھا للتداوی او لاغراض مباحۃ اخری مالم تبلغ حد الاسکار،لانھا انماتستعمل مرکبۃ مع المواد الا خریٰ ولایحکم بنجاستھااخذاًبقول ابی حنیفۃؒ.
وان معظم الکحول التی تستعمل الیوم فی الادویۃ والعطور وغیرھا لاتتخذ من العنب اوالتمر ،انماتتخذ من الحبوب اوالقشور او البترول وغیرہ ..... وحینئذھناك فسحۃ فی الاخذ بقول ابی حنیفۃ ؒ عند عموم ا لبلوی واللہ سبحانہ اعلم .
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ