28 Mar, 2024 | 18 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2608

May 11, 2020

ایک حافظ قرآن نے پچھلے رمضان ایک مسجد می تراویح میں قرآن پاک سنایا اور اس مسجد کا یہ معمول ہے کہ مکمل پر حافظ کو کچھ رقم اور سوٹ وغیرہ دیتے ہیں اس حافظ کو یہ بات معلوم تھی کہ کچھ رقم ملے گی اور یہ بھی معلوم تھا کہ یہ لینا جائز نہیں لیکن جب تراویح کیلئے گیا تو اس کو پیسوں کی طلب نہیں تھی جب مکمل ہو گیا تو اس کو پیسے اور سوٹ ملا اس نے کہا کہ نہیں لینا۔۔۔ لیکن دے دیا گیا اس نے سوٹ تو کسی کو ہدیہ کر دیا اور پیسے استعمال کر لیے اب حافظ شرمندہ ہے اور گناہ سے توبہ کر چکا ہے اب معلوم یہ کرنا ہے کہ توبہ کے ساتھ ساتھ رقم بھی واپس دینی ہو گی؟؟ اور حافظ کیلئے رقم لینا کسی صورت بھی جائز نہیں؟؟؟

Answer #: 2608

الجواب حامدا ومصلیا

  1. تراویح کی نماز میں قرآن مجید سنا کر اجرت لینا اور لوگوں کے لیے اجرت دینا جائز نہیں ہے ، لینے اور دینے والے دونوں گناہ گار ہوں گے، تاہم اگر قرآن مجید سنانے والے کو رمضان المبارک کے لیے  امام یا نائب امام بنا دیا جائے اور اس کے ذمہ ایک یا دو نمازیں سپرد کردی جائیں  اور اس کی تنخواہ مقرر کردی جائے اور رمضان کے آخر میں تنخواہ  دے دی جائے تو یہ جائز ہے۔

صورت مسؤلہ میں اس رقم  کے بقدر رقم ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردے یعنی کسی  غریب آدمی کو دے دے۔

  1. ااگر حافظِ قرآن کی طرف سے قرآنِ مجید سنانے یا سننے پر اجرت یا ہدیہ کا مطالبہ نہ ہو، اور اس جگہ اس کے التزام کا عرف بھی نہ ہو، اور بغیر جبر و دباؤ کے کچھ لوگ از خود اپنی خوشی و رضامندی سے حفاظ کی خدمت کردیں تو یہ اجرت میں داخل نہیں ہوگا ۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ