25 Apr, 2024 | 16 Shawwal, 1445 AH

Question #: 1798

November 27, 2016

I have been using black hair dye because a Mufti sb advised me when I was 29yrs. My gray hair has started in mid teen ages and by 29 they became apparent and that time I was married and father of two sons. Now my age is 36 (father of 4 children my wife age is 32) and my gray hair are almost 75% percent of my beard (I have pure beard from the beginning not shaven a single time in my life, Alhamdo Lillah) and sclap hair. No conceal the gray hair I am using dark brown hair color. Please guide it is against Sunnah teaching or how?

Answer #: 1798

میں بالوں کو کالا کرتا چلاآرہاہوں،  اس کیے کہ ایک مفتی صاحب نے مجھے مشورہ دیا تھا جب میں 19 سال کا تھا ، ٹین ایج میں میرے بال بھورے ہونے شروع ہوگئے تھے اور 29 سال کی عمر ظاہر(سفید) ہونا شروع ہوگئے تھے اور اس وقت میں شادی شدہ تھا، اور 2 بچوں کا باپ تھا، اب میری عمر36 سال ہے اور 4 بچوں کا باپ ہوں، اور میری بیوی کی عمر 32 سال ہے، اب تقریبا75 فیصد بال بھورے ہیں، میری داڑھی پوری ہے میں کبھی شیو نہیں کرائی۔ الحمد للہ۔ اب میں سفید یا بھورے بالوں کو چھپانے کے لیے میں تیز براؤن رنگ استعمال کرتاہوں، مجھے بتائیں کہ یہ میرے لیے جائز ہے یانہیں؟

الجواب حامدا ومصلیا

واضح رہے کہ خضاب کے استعمال میں درج ذیل تفصیل ہےکہ

(۱) سیاہ رنگ کے علاوہ دوسرے رنگ مثلاًخالص سُرخ یا سیاہی مائل سُرخ یا براؤن رنگ  کا خضاب لگانا جا ئز، بلکہ مستحب ہے

(۲) سرخ خضاب جس میں کتم شامل ہو(ایک بوٹی ہے،جس سے مہندی کا رنگ سیاہی مائل ہوجاتا ہے) مسنون ہے

(۳) سیاہ خضاب لگانے کی متعدد صورتیں ہیں ۔

۱۔ مجاہد میدانِ جہاد میں دشمن کو مرعوب کرنے کیلئے سیاہ خضاب استعمال کرے ،یہ صورت سب ائمّہ  کے نزدیک جائز ہے۔

۲۔ کسی کا دھوکا دینے اور اس کے سامنے اپنے آپ کو جوان ظاہر کرنے کیلئے سیاہ خضاب لگانا سب کے نزدیک  ناجائز ہے۔ البتہ اگر وقت سے پہلے جوانی کی عمر میں بال سفید ہوجائیں، تو انہیں سیاہ خضاب لگاسکتے ہیں، جس کی ٓخری حد 33سال ہے، اس کے بعد درست نہیں۔

۳۔ بیوی کو خوش کرنے کیلئے محض زینت کے طورپر اس کا استعمال کرنا راجح اوراکثر علماء کے نزدیک مکروہ تحریمی ، یعنی حرام ہے ،البتہ بعض علماء اس  اس کے جواز کا قائل ہیں،  لیکن احادیث میں ممانعت اور سخت وعید کے پیشِ نظر اس سے  اجتناب لازم ہے، جیساکہ اکثر علماء کی رائے ہے۔

لہذا صورت مسؤلہ میں  داڑھی کے سفید بالوں پر براؤن رنگ  کا خضاب لگانا جا ئزہے۔

فی سنن أبى داود - (رقم الحدیث: 3679)

عن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يكون قوم يخضبون في آخر الزمان بالسواد كحواصل الحمام لا يريحون رائحة الجنة

وفی الفتاوى الهندية - (ج 5 / ص 359)

وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه وعليه عامة المشايخ وبعضهم جوز ذلك من غير كراهة وروي عن أبي يوسف رحمه الله تعالى أنه قال كما يعجبني أن تتزين لي يعجبها أن أتزين لها

وفی مشكل الآثار للطحاوي - (ج 8 / ص 204)

 عن ابن عباس ، رفعه قال : « يكون قوم في آخر الزمان يخضبون بالسواد كحواصل الحمام ،    لا يريحون رائحة الجنة » فعقلنا بذلك أن الكراهة إنما كانت لذلك ، لأنه أفعال قوم مذمومين ، لا لأنه في نفسه حرام ، وقد خضب ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بالسواد ، منهم : عقبة بن عامر .

وفی مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (ج 13 / ص 188)

 قال ميرك ذهب أكثر العلماء إلى كراهة الخضاب بالسواد وجنح النووي إلى أنها كراهة تحريم وإن من العلماء من رخص فيه في الجهاد ولم يرخص في غيره ومنهم من فرق في ذلك بين الرجل والمرأة فأجازه لها دون الرجل واختاره الحليمي.

 واللہ اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

۲۹؍صفر ؍۱۴۳۷ھ

۳۰؍نومبر ؍۲۰۱۶ء