28 Mar, 2024 | 18 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2343

January 08, 2019

السلام عليكم ورحمة الله وبرکاته ۱) حضرت جھگڑے میں صبر کرنے کی کیا حد ہو نی چاہیے، اگر کوئی مسلمان جاہل کسی دوسرے مسلمان کے گھر میں گھس کر تشدد کرے تو بھی صبر کرنا چاہیے جبکہ اندیشہ ہے کہ اگر صبر نہ کیا گیا تو کسی کا قتل ہو جائے گا، آپ صلی الله علیہ وسلمُ کی حسن سلوک والی ہدایت کن بندوں کے لئے ہے، اگر ایسے بندوں کے ساتھ صبر کریں تو وہ آگے بزدل سمجھتے ہیں اور آگے زیادہ نقصان کرنے کے درپے ہو؟؟ ۲) حضرت ما تحتوں سے کام لینے میں کتنی سختی کر سکتے ہیں، کیا کام نہ کرنے پر ان کو ڈانٹا جا سکتا ہے؟؟ یا ان کی تنخواہ کم کر سکتے ہیں، یا پھر انہیں کام سے نکال سکتے ہیں؟؟ جزاکمُ الله خیراً

Answer #: 2343

الجواب حامدا ومصلیا

۱- اس کی جو صورت آپ کو پیش آئی ہے، وہ لکھ دیں تاکہ جواب دینا آسان ہو۔

۲- اپنے ما تحت کے ساتھ حسن سلوک کابھی حکم ہے ، اگر وہ کام نہ کرے تو ان کو مناسب طریقہ سے سمجھا بھی سکتے ہیں اور تنخواہ کی کٹوتی بھی کی جا سکتی ہے،  تاہم آپ کو جو صورت  در پیش ہے ، وہ لکھ دیں تاکہ جواب دینے میں آسانی ہو۔ 

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

09‏ جمادى الأول‏، 1440ھ

16‏ جنوری‏، 2019ء