Question #: 2668
August 19, 2020
Answer #: 2668
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!!! میرا سوال تخلیقِ کائنات کے بارے میں مذکور وقت کے بارے میں ہے۔ دن رات کا ہمارا تصور سورج اور چاند کے مطابق ہے۔ لیکن کائنات کی تخلیق کے وقت ، سورج اور چاند کا کوئی وجود نہیں تھا۔ تو قرآن کریم میں تخلیق کائنات کے چھ دن کا ذکر کس حوالہ سے ہوا؟
میں نے ٹائم جہان جہاں ذکر ہوا ہے اس سے متعلقہ آیات پڑھی ہیں۔ ویسے تو لکھا ہے کہ ہم قمری تقویم (قمری) کے ذریعہ وقت کا تعین کرتے ہیں۔ اور یہ بھی لکھا ہے کہ اللہ کے نزدیق ایک دن کی مدت 50000 دن بھی ہے۔ آخرت کے حوالہ میں۔ پھر تخلیق ( جب کائنات کی تخلیق کی آیت ہے ) ، کے ٹائم میں 6 دن جو لکھے ہیں اس میں دن سے کیا مراد ہے؟ اس وقت ناں قمری کیلنڈر ہے نا سولر ٹائم ( شمسی ) ؟ یا یہ بس اللہ کو پتا ہے۔ ہم اِس بارے میں اور اِس فکر میں ناں جائیں . . .
الجواب حامدا ومصلیا
ان چھ دنوں سے دنیا کے چھ دنوں (144 گھنٹوں) کے بقدر وقت مراد ہے۔ اگرچہ یہ شمسی نظام دنیا کے ظاہراً موجود نہ ہونے کہ وجہ سے نہ تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے علم کامل میں تو تھا۔
تفسير البغوي - إحياء التراث (2/ 197)
وله تعالى: إن ربكم الله الذي خلق السماوات والأرض في ستة أيام، أراد به في مقدار ستة أيام لأن اليوم من لدن طلوع الشمس إلى غروبها، ولم يكن يومئذ يوم ولا شمس ولا سماء.
التفسير المظهري (3/ 359)
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّماواتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ اى مقدار ستة ايام من ايام الدنيا.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
05 جمادى الأول، 1442ھ
20 دسمبر، 2020ء