Question #: 2892
December 20, 2021
Answer #: 2892
الجواب حامدا ومصلیا
مرحوم نے بوقتِ انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا، چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا گھریلو ساز وسامان چھوڑا ہے، وہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ، اگر وہ اخراجات کسی نے اپنی طرف سے بطور ِ احسان ادا کئے ہوں ، تو اب انہیں کل ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے ۔
اس کے بعد دیکھیں اگر مرحوم پر کسی کا واجب الأداء قرضہ ہو تو بقیہ ترکہ سے اسے ادا کیا جائے،اس کے بعد دیکھیں اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کی ایک تہائی تک اس پر عمل کیا جائے۔ اس کے بعد باقی ترکہ کے کل آٹھ(8) برابر حصے کرکےاس میں سے دو حصے بیوہ کو اور ایک ایک حصہ ہر بہن کو، اور دو دوحصے ہر بھائی کو دیے جائیں، اور سوتیلا (باپ شریک) بھائی وراثت سے محروم ہو گا، اس کو وراثت سے کچھ نہیں ملے گا۔
وفي السراجي: 43:
ويسقط بنو العلات أيضاً بالأخ لأب وأم ، وبالأخت لأب وأم إذا صارت عصبة.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ