19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2877

November 26, 2021

علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ میرے ابو ایک اسلامی ریاست مسقط میں رہتے ہیں اور وہاں ہر سال کے آخر میں بینک کی طرف سے انعام نکلتا ہے اور کڑوڑں کے حساب سے انعام نکلتا ہے کیا وہ لینا جائز ہے۔ قرعہ ادازی کر کے دیا جاتا ہے اور بینک سٹمینٹ زیادہ ہونے پر نکلتا ہے اس کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟ اسکا طریقہ کار یہی ہوتا ہے کہ سال کے آخر میں ایک چھوٹا اور ایک بڑا انعام رکھا جاتا ہے چھوٹا ایک لاکھ دس ہزار ریال اور بڑا دس لاکھ ریال ہے۔ اب کائمپیوٹر میں قرا اندانزی کی جاتی ہے اور 3 بندوں میں چھوٹا تقسیم کیا جاتا ہے پہلے بندے کو 60 فیصد دوسرے کو 30 اور تیسری کو 10 فیصد دیا جاتا ہے۔ اسی طرح بڑا انعام بھی ایسے ہی تقسیم ہوتا ہے۔ لیکن کسی کو بھی نہیں پتہ ہوتا کہ انعام ہمارا نکلے گا۔ اور بینک والے ہر سال اس لیے انعام دیتی ہیں تا کہ ہمارا بینک لوگ زیادہ استعال کریں اور شاید یہ اُنکی اپنی کوئی پالیسی ہے۔ اور یہ کرنٹ اکاؤنٹ والوں کا دیا جاتا ہے ۔ اسکو کیا نام دیا جاتا ہے؟ اسکو المزيونة اومان پرائز اسکیم نام دیا جاتا ہے۔

Answer #: 2877

الجواب حامدا ومصلیا

كرنٹ اكاؤنٹ ميں ركھی ہوئی رقم  کی شرعی  حیثیت قرض کی ہے اور قرض دے کر اس پراضافہ لینا "سود" ہے، خواہ قرض کی اصل رقم پر اضافی رقم کا ملنا یقینی ہو یا اضافی رقم ملنے کا احتمال موجود ہو،  لہذا صورت مسؤلہ میں  یہ انعام وصو ل کرنا جائز نہیں ہے۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ